عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر چار ہزار سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ایبولا وائرس سے بری طرح متاثر ہونے والے مغربی افریقہ کے ملک گنی، لائبیریا اور سیرا لیون میں چار ہزار بیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آٹھ افراد نائجیریا میں اور ایک شخص امریکہ میں ہلاک ہوا ہے۔
مجموعی طور پر ایبولا وائرس کے آٹھ ہزار تین سو ننانوے تصدیق یا مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر مریض مغربی افریقہ میں ہیں۔
شمالی افریقی ملک مراکش کی حکومت نے کہا ہے کہ ایبولا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے اگلے سال ہونے والے افريقی نیشنل فٹبال ٹورنامنٹ منسوخ کر دیا جائےگا۔
ایبولا معاملے میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ نیبیرو نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے ہر ایک ملک نے اگر ایبولا سے نمٹنے میں سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کیا تو دنیا بھر کے انسانوں کو ہمیشہ ایبولا وائرس کے خوف کے ساتھ جینا ہوگا۔
ایبولا وائرس کیا ہے؟
ابھی بدھ کے روز عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک سینیئر اہلکار نے خبردار کیا تھا کہ ایبولا سے طبی عملے کے متاثر ہونے کے مزید کیسز سامنے آ سکتے ہیں اور ایسا ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہو سکتا ہے جہاں ترقی پذیر یا غریب ملکوں کی بہ نسبت حفظانِ صحت کا نظام کہیں زیادہ بہتر ہوتا
ہے۔
انہوں نے یہ بیان ایک ہسپانوی نرس کے ایبولا وائرس کا شکار بننے کے بعد دیا تھا، یہ نرس مغربی افریقہ سے باہر پہلی فرد جنہیں یہ وائرس کسی دوسرے مریض سے منتقل ہوا ہے۔
یہ ہسپانوی نرس اس ٹیم کا حصہ تھیں جنہوں نے ان دو ہسپانوی پادریوں کی دیکھ بھال کی تھی جنہیں ایبولا کا شکار ہونے کے بعد افریقی ممالک سیرالیون اور لائبیریا سے اسپین لایا گیا تھا۔ بعد میں مینویل گارسیا ویجو اور میگوئل پجارس انتقال کر گئے تھے۔
دو روز قبل امریکہ میں ایبولا وائرس سے متاثرہ پہلے مریض کے انتقال کی بھی خبر آئی تھی۔
یہ 42 برس کے تھامس ایرک ڈنکن تھے، جن کی ڈیلاس کے ٹیکساس پریس بائیٹیرین ہسپتال میں موت ہوئی۔ ایک روز قبل سرکاری حکام نے کہا تھا کہ ڈاکٹر انہیں بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ تھامس 20ستمبر کو لائبریا سے ڈیلاس آئے تھے۔
واضح رہے کہ ایبولا کے خطرات سے بچاؤ کے لیے امریکی حکام نے 5ایئرپورٹس پر ایبولا وائرس کے شکار مریضوں کی سکریننگ کا انتظام کرلیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما گزشتہ مہینے ایبولا وائرس کے پھیلاؤ کو ’عالمی امن کے لیے خطرہ‘ قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ ایبولا کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی نظریں امریکہ پر مرکوزہیں، تاہم ایبولا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے۔